ریسٹورنٹ کسٹمر سائیکالوجی: کسٹمر کیا سوچتا ہے اور اسے دوبارہ آنے پر کیسے مجبور کریں؟
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ کچھ ریسٹورنٹس کا کھانا اوسط درجے کا ہونے کے باوجود وہاں رش کیوں رہتا ہے؟ اس کا جواب "کسٹمر سائیکالوجی" میں چھپا ہے۔ کسٹمر صرف پیٹ بھرنے نہیں آتا، وہ اپنے احساسات اور توقعات لے کر آتا ہے۔ اگر آپ یہ سمجھ لیں کہ کسٹمر کے ذہن میں کیا چل رہا ہے، تو آپ نہ صرف اسے مطمئن کر سکتے ہیں بلکہ اسے اپنا مستقل گاہک (Loyal Customer) بھی بنا سکتے ہیں۔
1: کسٹمر کیا سوچتا ہے؟ (The 3 Keys)
پہلے 30 سیکنڈ: کسٹمر ٹیبل پر بیٹھتے ہی صفائی، روشنی اور عملے کے رویے سے ریسٹورنٹ کا معیار طے کر لیتا ہے۔
قدر کی تلاش (Value for Money): کسٹمر صرف قیمت نہیں دیکھتا، وہ یہ دیکھتا ہے کہ اسے اس قیمت کے بدلے "عزت اور کوالٹی" کتنی ملی۔
توجہ کی طلب: ہر انسان چاہتا ہے کہ اسے سنا جائے اور اسے خاص (Special) محسوس کرایا جائے۔
2: کسٹمر دوبارہ کیوں آتا ہے؟
لوگ کھانا بھول جاتے ہیں، لیکن وہ یہ نہیں بھولتے کہ آپ نے انہیں محسوس کیسا کرایا تھا۔
پہچان (Recognition): اگر ویٹر کسٹمر کو دوبارہ آنے پر پہچان لے ("سر! خوش آمدید، آپ دوبارہ تشریف لائے بہت اچھا لگا")، تو کسٹمر کا دل جیت لیا جاتا ہے۔
مستقل مزاجی (Consistency): اگر کھانے کا ذائقہ ہر بار ایک جیسا ملے، تو کسٹمر کا اعتماد بڑھ جاتا ہے۔
سرپرائز فیکٹر: کھانے کے بعد ایک چھوٹی سی مفت کینڈی یا مینیجر کا خود آ کر فیڈ بیک لینا کسٹمر کو دوبارہ آنے پر مجبور کرتا ہے۔
3: ناراض کسٹمر کو مستقل گاہک بنانے کا جادو
سائیکالوجی کہتی ہے کہ اگر آپ ایک ناراض کسٹمر کا مسئلہ بہترین طریقے سے حل کر دیں، تو وہ ایک عام کسٹمر سے زیادہ وفادار بن جاتا ہے۔
اعتراف کریں: کسٹمر کے غصے کو ذاتی نہ لیں، بلکہ تسلیم کریں کہ غلطی ہوئی ہے۔
فوری تلافی: صرف معافی کافی نہیں، اسے کچھ "ایکسٹرا" دیں (جیسے بل میں ڈسکاؤنٹ یا فری ڈیزرٹ)۔
فالو اپ: جاتے وقت اس سے دوبارہ معذرت کریں اور امید دلائیں کہ اگلی بار تجربہ بہترین ہوگا۔
.png)
